
خان صاحب تمین خان
آپ کے آباواجداد افغانستان کے علاقے وردوچ سے ترک مکانی کے بعد دورِ رئیسہ میں چترال میں وارد ہوکر ایون میں آباد ہوےَ۔ آپ کے باقی رشتہ داروں نے دروش اور لٹکوہ میں آباد ہوےَ ان میں ماضی میں ترک علی اور محمد والی نامور شخصیت گزرے ہیں جو مختلف اوقات میں لٹکوہ میں چارویلی کی ۔ اس قبیلے کو مدروزی کہاجاتاہے جو کہ تاجک نسل سےتعلق رکھتی ہے۔ موجودہ دور میں اس قبیلے میں سلیم خان سابق صوبائی وزیر اور مولانا عبدالروَف سابق امیر جماعت اسلامی چترال قابل ذکر ہیں۔ مہتر شیرجنگ اور شہزادہ شہاب الدین کے رضاعت بھی اسی خاندان میں ہوئی تھی۔
تمین خان کے ابتدائی زندگی کے بارے میں کوئی تفصیل موجود نہیں ہے انہوں مہتر امان الملک کے دور میں ان کے بیٹے شہزادہ امیرالملک سے قرب حاصل کیا اوراس وجہ شہزادہ امیر الملک ایون میں بہت شہرت حاصل کی۔ ۱۸۹۵َء کے جنگ میں انہوں نے انگیزوں کے خلاف مہتر شیرافضل اور امیرالملک کا ساتھ دیا- انگیزوں سے جنگ سےقابل انہوں نے افغانوں کے خلاف جنگ میں وہ کارنامہ سرانجام دیا جس کا تذکراہ چترال کے تواریخ اور مختلف نوآبادیاتی داستاویزات میں ملتا ہے۔ اس جنگ پوری چترالی لشکر کو شکست ہوئی اور بعض نے ہتھیار بھی ڈال دیئے لیکن بونی کے غلام حضرت رضاخیل ،ریشن کے نصرت علی خان اور مظہر حیات کے ساتھ آخری دم تک افغانوں کے خلاف مورچہ بند رہے۔ آخر کار غلام حضرت اور نصرت علی خان دشمن کے ہاتھوں جان بحق ہوےَ اور تمین خان بہادری سے لڑتا ہوا شدید زخمی ہوےَ۔ [غفران ۱۹۲۱ء:مرتضی ۱۹۶۲ء گارڈن ۱۸۹۵ء ]۔
چترال میں انگیزوں کے تسلط کے کافی عرصے کے بعد بازار چترال میں ملازمت اختیار کی اور مہتر شجاع الملک کے مقرب ہوکر منتظم تجارت کے ساتھ ۱۹۰۵ء دیوان بیگی کا عہد ہ حاصل کی۔ جب ۱۹۰۹ء میں ریاستی باڈی گارڈ بنائی گئ تو تمین خان اس میں ایون کمپنی کے صوبیدار مقرر ہوےَ۔
۱۹۱۹ء کے تیسری افغان جنگ کے بریکوٹ کے محاذ پر بھی بہادری کے کارنامے سرانجام دیں کر حکومت برطانیہ سے “خان صاحب” کا خطاب حاصل کیا۔ اس بہادرنہ کارنامے کے وجہ سے مہتر شجاع الملک نے آپ کو علاقہ ایون کےلیے حاکم کا عہدہ دیا۔ چند سال تک اس آپ اس عہدے پر فائض رہے پھر ایک سازش کے ذریعے اس خلاف گروہ سر گرم ہوےَ اور انہوں نے جھوٹی خبر اس تک پہنجائی کہ حکومت افغانستان نے بمبوریت کے علاقے پر حملہ کردیا ہے جب یہ تمین کو پہنچی تو اس نے فورا” مہتر شجاع الملک کو اس کی اطلاع کردی اور بہت تیاری کے بعد ایک لشکر بمبوریت روانہ کر دی گئ لیکن یہ اطلاع غلط ثابت ہونے پر آپ کو عہدہ حاکیمی سے سبکدوش کر دیا گیا۔ آپ کا انتقال ۱۹۲۵ ء میں ہوئی۔